ئی دہلی، ۵۱/ ستمبر
بہار کے مسلمان نہ تو وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے جنتا دل یو اور قومی جمہوری اتحاد سے مطمئن ہیں نہ راشٹریہ جنتا دل سے متفق نہ ہی باہر سے آئی ہوئی مسلم پارٹیوں کی بہار میں انتخابی مداخلت سے خوش بلکہ وہ کسی متبادل قیادت یا پھر تھرڈ فرنٹ کی تلاش میں ہیں۔ یہ نتیجہ کل رات انڈین مسلم اویرنس موومنٹ (امام) کی ایک میٹنگ میں طویل صلاح مشورہ کے بعد اخذ کیا گیا۔ میٹنگ کی صدارت سرکردہ صحافی اور دانشور اشہر ہاشمی نے کی جو کہ انڈین مسلم اویرنس موومنٹ (امام) کے بانی و قومی صدر ہیں اور کہا کہ بہار کے اسمبلی انتخابات میں حالات چاہے جتنے مایوس کن ہوں مسلم ووٹوں کو متحد کرنے اور انہیں کسی ایک غیر بی جے پی آرایس ایس سیاسی پارٹی یا اتحادکی طرف جھکنے کی کوشش جاری رکھنی چاہئے کیونکہ ہمیں مسلمانوں کا ایک بھی ووٹ ردی کی ٹوکری میں جانے سے روکنا ہے، مسلم ووٹ ہر حال میں جیت یا ہار کا حصہ بنے ایسی کسی پارٹی یا امیدوار کو نہ جائے جو مقابلے میں نمایاں نہ ہو۔ میٹنگ کے دیگر شرکا میں جہانگیر عادل علیگ(حیدرآباد)،یونس موہانی (لکھنؤ)،پروفیسر نایب علی(بہار شریف،نالندہ)، سہراب خاں (شیر گھاٹی، گیا)، شکیل الرحمن(پٹنہ) حافظ محمد حسین رضا شیرانی(ناگور، راجستھان)، محمد شمشاد (رانچی، جھارکھنڈ)، سہیل احمد خاں (پرولیا، مغربی بنگال)نے شرکت کی۔ کانفرنسنگ کے ذریعہ اس میٹنگ میں بہار کی سیاسی صورت حال کا اس حوالے سے تفصیلی جائزہ لیا گیاکہ مسلم ووٹ کو زیادہ سے زیادہ با معنی بنانے کے لئے کیا کرنا ضروری ہے۔ شرکا نے ریاست کی سیاسی صورت حال کے بنیادی حقائق پر روشنی ڈالی اور تھرڈ فرنٹ کے امکانات کا اس ژاویے سے جائزہ لیا گیا کہ بہار کے مسلمانوں کے 19.5فیصد ووٹ پوری طرح کسی غیر بی جے پی محاذ کو جائیں تو وہاں کی سیاسی صورت حال میں مثبت تبدیلی آ سکتی ہے۔یہ میٹنگ اگلی شام تک کے لئے ملتوی بھی کی گئی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here