دہلی میں عوام دشمن قوانین کے خلاف یونیورسٹی طلباء کا کینڈل مارچ

دہلی یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے طلباء کے ساتھ مقامی لوگ شامل
نئی دہلی 9 جنوری (آر این آئی)
کل رات یہاں نئے عوام دشمن قوانین کے خلاف دہلی یو نیورسٹی کے شعبہ قانون کے طلباء و طالبات کی قیادت میں ایک کینڈل جلوس نکالا گیا جو لال کنواں سے شروع ہو کر پر امن طریقہ سے جامع مسجد گیٹ نمبر ایک پر اختتام پزیر ہوا۔گو کہ شہر میں کافی ٹھنڈ پڑ رہی ہے اور ٹھیک اجتماع کے وقت ہلکی پھلکی بوندا با ندی بھی ہوئی مگر شرکا کا جوش کم نہیں ہوا۔ تقریباً تین ہزار افراد پر مشتمل اس قندیل جلوس کے شرکاء کو پولس نے خطاب اور نعروں کے بغیر احتجاج کرنے کی اجازت دی تھی۔

جلوس کے آغاز میں دہلی ہائی کورٹ کی وکیل سما مشرا نے شہریت ترمیمی قانون، شہریوں کے قومی رجسٹر، اور آبادی کے رجسٹر سے متعلق قوانین کے ہندوستانی آئیں اور تصوّر ہندوستان کے ٹکرانے پر روشنی ڈالی۔ چاوڑی بازار سے ہوتا ہوا یہ جلوس انتہائی منظم اور پرامن طریقے سے جامع مسجد کے گیٹ نمبر ایک پر پہنچ کر ختم ہوا۔جلوس کے دوران دونوں قطاروں میں انسانی زنجیر بنائی گئی تھی اور جلوس میں شرکت کرنے والے لو گ اس کے بیچ سے چل رہے تھے۔ شرکا میں دہلی یونیورسٹی کے طلبا وطالبات کے ساتھ بلا تفریق مذہب وملت فصیل بند شہر کے باشندے شامل تھے جن میں خواتین کی تعداد زیادہ تھی۔ احتجاج کرنے والی خواتین میں گھریلو خواتین اور بچوں کے ساتھ صحافی،قلم کار،این جی اوز، وکلا،سیاسی کارکن،سماجی خدمت گار،اساتذہ،اسکالر اور دوسرے لوگ بڑی تعداد میں شامل تھے۔
شرکت کرنے والوں میں انڈیا اگینسٹ ویسٹیج آف ویلڈ ووٹس کی خواتین شاخ کی کنوینر اور الانصار ویلفیر ٹرسٹ کی جنرل سکریٹری اسما عرشی نے بھی اپنے ٹرسٹ کی خواتین کے ساتھ شرکت کی۔
واضح رہے کہ فصیل بند شہر میں کئی دنوں سے ہر روز شام کے وقت جامع مسجد کے گیٹ نمبر ایک پر ان عوام دشمن قوانین کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں جن میں مقامی مردوعورت بڑی تعداد میں شرکت کر رہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here