سیکولر خاص کر مسلم ووٹ متحد رکھ کر نتائج پر مثبت اثر ڈالنے کی کوشش
کلکتہ،15/ مارچ


یہاں ایک قومی سماجی تنظیم انڈین مسلمز اویرنس مووومنٹ(امام)کی کور کمیٹی کی تین دن کی میٹنگ اور مسلسل عوامی رابطہ مہم کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ موومنٹ کی ٹیم اپریل کے اواخر تک بنگال کے ان انتخابی حلقوں میں مسلسل موجود رہ کر مسلم ووٹوں کو تقسیم ہونے سے روکنے کے لئے ذہن سازی کی مہم چلائے گی جہاں سیکولر ووٹوں کی تقسیم سے شاونیت پسندوں کے جیت جانے کا خطرہ ہو۔

جمعہ،سنیچر اوراتوار تین دن تک کور کمیٹی نے ریاستی یونٹ کے اراکین کے ساتھ الگ الگ علاقوں میں گھوم کر عوام کی رائے جاننے کی کوشش کی اور ایسے ہر موقع پر اس بات پر زور دیا کہ سیکولر خاص کر مسلم ووٹوں کی تقسیم سے ملت کو کوئی نقصان نہ ہو۔ کور کمیٹی ممبران موومنٹ امام کے بانی و صدر سرکردہ صحافی اور ممتاز قلم کار اشہر ہاشمی،جنرل سکریٹری یونس موہانی،ایڈووکیٹ(لکھنؤ)،جہانگیر عادل علیگ (حیدرآباد) نے کلکتہ اور ہوڑہ کی مختلف مسلم بستیوں میں لوگوں سے جا کر ملاقاتیں کیں اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مسلم ووٹ کم از کم شہری علاقوں میں تقسیم ہو کر بے معنی ہونے سے بچ جائیں گے، کیونکہ عام آدمی ووٹوں کی تقسیم کے خطرے سے واقف اور اس کے امکانی نتائج سے فکر مند ہے۔کور کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی حال میں مسلم تشخص کی سیاست کو بڑھاوا دینے کی مزاحمت کی جائے گی۔جن حلقوں میں مسلم کلرجی کا زور ووٹوں کی تقسیم کا باعث بن کر نتائج پر منفی اثر ڈال سکتا ہے، ان تمام حلقوں میں موومنٹ کی قومی کمیٹی کے اراکین اور مقامی یونٹ کے کارکن مسلسل موجود رہیں گے۔
امام کے بانی و صدر اشہر ہاشمی نے کہا کہ کسی بھی حال میں ہم مسلم ووٹوں کی تقسیم سینفاق پرور، مسلم دشمن،فاسسٹ طاقتوں کو سیکولرسٹوں پر حاوی ہونے کا ماحول بننے نہیں دینا چاہتے۔ یونس موہانی نے کہا کہ حالات اتنے تشویشناک نہیں ہیں جتنے نظر آ رہے ہیں لیکن بنگال کی سیکولر طاقتوں کو انچ انچ زمین کے لئے لڑنا پڑ سکتا ہے،کیونکہ ہوس اقتدار میں مبتلا بعض طاقتیں زبردستی عوامی رائے کو مسخ کرنے پر تلی ہیں۔ جہانگیر عادل نے کہا کہ اگر سوجھ بوجھ سے کام لیا جائے تو مسلم ووٹ سیکولر طاقتوں کو کامیاب کرانے میں مدد گار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سہ رخی لڑائی میں نفاق پرور طاقتوں کے کامیاب ہوجانے کا ڈر تو ہے لیکن بنگال کے با شعور سیکولر عوام اس خطرے کو بھانپ چکے ہیں اور وہ منفی طاقتوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ کور کمیٹی کے ممبروں نے کلکتہ کی مختلف بستیوں میں اور ہوڑہ کے بھی چند علاقوں میں سماجی اعتبار سے بیدار اور عوام کے درمیان رہ کر کام کرنے والے لوگوں سے ملاقاتیں کیں اور ان سے جو رائے حاصل کی اس سے یہ اطمینان حاصل کیا کہ مذہب کی بنیاد پر ووٹ مانگنے والوں کو بنگال کے عوام بے رحمی سے مسترد کر دیں گے۔ کور کمیٹی نے ہندوستان کے مختلف علاقوں سے موومنٹ کے سرگرم اراکین کو بنگال میں سرگرم ہونے کے لئے کہا ہے اور بہت جلد شمالی بنگال خاص کر شمالی دیناجپور،مالدہ اور مرشداباد کے علاوہ ہوڑہ،ہگلی،مدنا پور،شمالی وجنوبی24 پرگنامیں عوامی رابطہ مہم شروع کر دے گی جس میں اس بات پر زور رہے گا کہ الیکشن جیت کر پارٹی بدلنے کے خطرے سے دو چار امیدواروں پر ان کو سبقت دی جائے جو اپنے جتانے والے ووٹروں کے وفادار رہتے ہیں۔
امام کی مغربی بنگال یونٹ کے کنوینر این آرسی مخالف جہد کار منظر جمیل نے کور کمیٹی کی میٹنگ میں بنگال کے دیہات، اوبی سی، دلت اور دوسرے ووٹروں کی فکرمندیوں اور ترجیحات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور یہ امید ظاہر کی کہ لڑائی سخت جیسی ہونے کے باوجود اقتدار میں تبدیلی کا کوئی بڑا خطرہ نظر نہیں آتا، انہوں نے بعض سیاسی پارٹیوں کی عاقبت نا اندیشی کا بھی بیان کیا۔ ریاستی یونٹ کے جو دیگر ممبران الگ الگ موقعوں پر صلاح مشورے کے لئے آئے ان میں نجم الہدیٰ،راشد مجید،خورشید بدر، حافظ نوشاد عالم،انوارالحق،اقبال خاں،محمد عامر کے نام نمایاں ہیں۔
کور کمیٹی کے ممبروں نے بعض علما، قلم کاروں،اسکالروں اور بڑے سیاستدانوں سے بھی ملاقات کر کے حالات کو سمجھنے کی کوشش کی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here